دار الدراسة الإسلامية

ماہ محرم کی فضائل و مسائل

 ماہ محرم کے فضیلت

اِنَّ عِدَّةَ الشُّئهُوۡرِ عِنۡدَ اللّٰهِ اثۡنَا عَشَرَ شَهۡرًا فِىۡ كِتٰبِ اللّٰهِ يَوۡمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ مِنۡهَاۤ اَرۡبَعَةٌ حُرُمٌ‌

ترجمہ

بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے، جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا۔ ان میں سے چار مہینے حرمت والے  ہیں

:حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے 

چار حرمت والے مہینوں میں سے تین مہینے مسلسل ہیں یعنی ذوالقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور ایک رجب کا مہینہ ہے جو کہ جمادی الاخری اور ماہ شعبان کے بعد آتا ہے( صحیح البخاری)

  

:محرم کے روزے کی فضیلت

ابتدائے اسلام میں عاشورہ کا روزہ مسلمانوں پر فرض تھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام مکہ مکرمہ میں ہجرت سے پہلے ہی یہ روزہ رکھا کرتے تھے پھر رمضان کے روزے فرض ہونے کے بعد عاشورا کے روزے کی فرضیت منسوخ ہو گئی، اور جس عمل کی فرضیت منسوخ ہو گئی ہو وہ اس عمل سے افضل ہوتا ہے جو کبھی فرض ہی نہ ہوا ہو ،

لہذا عاشورا کا روزہ دیگر روزوں سے افضل روزہ ہے یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نفلی روزوں میں سے سب سے زیادہ عاشورا کے روزے کا اہتمام کرتے تھے۔

:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

رمضان کے روزوں کے بعد اگر تم روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہ محرم کے روزے رکھو کیونکہ یہ اللہ تعالی کا مہینہ ہے جس کے ایک دن اللہ تعالی نے ایک قوم یعنی بنی اسرائیل کی توبہ قبول کی اور اسی دن دوسرے لوگوں کی بھی توبہ قبول فرمائے گا

:دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

میں اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ عاشورہ یعنی دس محرم کا روزہ گزشتہ ایک سال کے صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے

البتہ عاشورہ 10 محرم کے روزے کے ساتھ 9 یا11 محرم کو بھی روزہ رکھ لیا جائے تو بھتر ہے

:اہل و عیال پر وسعت کرنا

:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جس نے عاشورہ والے دن اپنے گھر والوں پر وسعت کی اللہ تعالی اس کے رزق میں پورے سال وسعت فرمائیں گے

:حضرت ابن عینہ فرماتے ہیں

ہم نے 50 سال اس عمل کا تجربہ کیا ہم نے ہمیشہ خیر و برکت ہی پائی

البتہ رزق میں برکت حاصل کرنے کے لیے عاشورہ کے دن اپنے گھر اور اہل و عیال کی حد تک اپنی حیثیت کے مطابق اچھا اور عمدہ کھانا تیار کر لیا جائے نہ لمبی چوڑی تقریبات کا اہتمام کیا جائے نہ اپنی حیثیت سے زیادہ اور قرض لے لے کر خرچ کیا جائےاور نہ کسی خاص قسم کے کھانے مثلا کھچڑا، کھیر،حلیم، کو مخصوص یا لازم کیا جائے اور جو یہ عمل نہ کرے اس کو برا بھلا نہ کہا جائے اور نہ اسی عمل کو روزی کی وسعت اور برکت کا یقینی ذریعہ سمجھا جائے

الغرض یہ عمل جس درجے میں ثابت ہے اس کو اسی درجے میں رکھا جائے یعنی مستحب سمجھا جائے 

محرم میں کالے رنگ کا لباس پہننے کا حکم

عمومی حالات میں کالے کپڑے پہننے میں کوئی حرج نہیں البتہ خاص طور پر محرم کے مہینے میں کالے رنگ کا لباس پہننا روافض کا شعار بن چکا ہے، اس لیے جن ایام میں یہ لوگ سیاہ لباس پہنتے ہیں اس دوران اس طبقے کے ساتھ مشابہت سے بچنے کے لیے سیاہ لباس سے اجتناب لازم ہے

محرم میں سبیلیں لگانا اور مخصوص کھانا بنانا

دوسرے دنوں کے مقابلے میں محرم کے دنوں اور خاص کر 9 اور 10 تاریخ میں سبیلیں لگانے اور کھانا پکانے اور کھلانے پلانے کی اتنی پابندی کرنا کہ خواہ گرمی ہو یا سردی اور ضرورت ہو یا نہ ہو بہار صورت اس کا اہتمام کرنا اور دوسرے دنوں میں خواہ کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو اس کا اہتمام نہ کرنا دین پر زیادتی اور غیر لازم کو لازم کرنا اور بلا وجہ ترجیح دینا ہے جو صریح بدعت میں داخل ہے

نیز پانی شربت کھچڑا کھیر حلیم وغیرہ کو مخصوص کرنا اور ان چیزوں کو دوسری چیزوں پر ترجیح دینا اور اس میں خاص ثواب کا خیال کرنا یہ بھی دین پر زیادتی ہے

اسی طرح اس کےکھانے اور خاص کر محرم کی سبیل سے پینے کو عام طور پر لوگ دوسرے کھانوں اور مشروبات سے افضل بلکہ ثواب اور تبرک سمجھ کر کھاتے پیتے ہیں اسی وجہ سے ضرورت ہو یا نہ ہو بہر صورت اس کا انتخاب کیا جاتا ہے کہ کہیں اس فضیلت اور تبرک سے محرومی نہ ہو جائے یہ بھی دین پر سراسر زیادتی ہے یہ روافض کا شعار ہے ان میں شرکت ناجائز ہے

البتہ ایصال ثواب بلا کسی قید کے کیا جا سکتا ہے

 دس محرم کہ کھانے اور مشروبات کے استعمال کا حکم

نیاز حسین کے نام سے محرم کے مہینوں میں جو کچھ بانٹا جاتا ہے اس کا کھانا حرام ہے کیونکہ جو چیز اللہ تعالی کے علاوہ کسی کے نام پر ہو اس کا کھانا حرام ہے، اسی طرح ان دنوں جو حلیم تقسیم کیا جاتا ہے اگر اس کے بارے میں یقین ہو کہ یہ غیر اللہ کی نیاز ہے تو اس کا کھانا قطعی طور پر جائز نہیں ہوگا اور اگر ان دنوں میں کوئی ایصال ثواب کے طور پر تقسیم کرتا ہے تو بھی اس کے کھانے سے اجتناب کرنا ضروری ہے

کیونکہ آج کے دور میں محرم کے ابتدائے عشرہ میں حلیم شربت وغیرہ بنانے کا انتظام کرنا اہل باطل کا شعار بن چکا ہے اس لیے اہل باطل کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے ان دنوں میں اس طرح کے مخصوص اشیاء کے ساتھ ایصال ثواب کرنا بھی جائز نہیں اور اس کا کھانا بھی درست نہیں مکروہ ضرور ہوگا۔

مسلمانوں کا ماتمی جلوس اور نوحے کی مجالس میں شرکت کا حکم

ایسی مجالس میں شرکت کرنا کئ اعتبار سے ناجائز اور حرام ہے

شرکیہ عقائد اور تعزیوں کے ساتھ شرکیہ حرکتیں کی جاتی ہیں جن سے ایمان ضائع ہونے کا ڈر ہے

بعض لوگ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ تعزیہ اور ماتم کی مجلس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ بذاتہ خود یا ان کی روح موجود اور حاضر ہوتی ہے یہ عقیدہ بالکل من گھڑت اور شریعت کے خلاف ہے

بے صبری اور غم کا درس

نوحہ کے ساتھ کربلا کا واقعہ بیان کرنے سے مقصود ہیجان اور غم پیدا کرنا ہوتا ہے جبکہ شریعت ہمیں ہر مصیبت میں صبر کا حکم دیتی ہے

موضوع من گھڑت روایاتا

زیادہ تر موضوع اور من گھڑت روایتوں کا سہارا لیا جاتا ہے اور جھوٹی اور بناوٹی باتیں سننا اور سنانا گناہ ہے اور ان جلسوں اور مجلسوں میں جا کر غلط باتیں سننےسے اکثر عوام کے عقائد بھی خراب ہو جاتے ہیں

دیکھنے والے اور سننے والے گناہ کا ذریعہ ہیں

اگر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اگر دیکھنے اور شریک ہونے والے سب بعض آجائیں تو مروجہ تعزیہ اور ماتم کے جلسے جلوسوں کا اہتمام ختم ہو جائے معلوم ہوا کہ مروجہ تعزیوں اور جلسوں کو دیکھنے والے ان جلوسوں اور ان میں ہونے والی خرافات کا اہم ذریعہ اور واسطہ ہیں اور گناہ کا ذریعہ بننا بھی گناہ ہے

مخلوط اجتماعات

تعزیہ اور ماتم کے جلوسوں میں عورتوں مردوں کا مخلوط اجتماع ہوتا ہے اور بے پردگی اور بدنظری کا گناہ عام ہوتا ہے جو مستقل ایک گناہ ہے

الغرض گناہ کی جگہ جانا بھی گناہ ہے اس مقام پر اللہ تعالی کو ناراض کرنے والے کام ہو رہے ہوتے ہیں اور ایسی جگہ جانا گناہ ہے

ماہ محرم میں شادی کرنے کاحکم

اس مہینے میں شادی نہ کرنا اس عقیدے پر مبنی ہے کہ یہ مہینہ منحوس ہے اسلام اس نظری کا بالکل کسی طرح قائل نہیں محرم میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس مہینے میں عقد نکاح ممنوع ہو گیا ورنہ ہر مہینے میں کسی نہ کسی شخصیت کا وصال ہوا اس سے یہ لازم آئے گا کہ سال کے 12 مہینوں میں سے کسی بھی مہینے نکاح نہ کیا جائے،لہذا یہ ایک غلط نظریہ ہے جس سے اجتناب ضروری ہے

دعاء ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس مقدس مہینے کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر قسم کی رسومات اور بدعات سے

ہم سب کی حفاظت فرمائے 

قربانی کی فضیلت اور اس کا حکم

*مدرسہ دار الدراسۃ الاسلامیہ*

 *فیس بک لنک*

 https://www.facebook.com/daruldirasaa

 *ویب سائٹ لنک* 

Dirasaat.org

 *واٹس ایپ نمبر* 

 03314447421

Account Title: 

Darul Dirassa Al-Islamiyah

Bank Name: Muslim Commercial Bank Islamic

Account No: *1004117330001* 

IBAN: PK36MCIB0571004117330001

Branch Code: 057

█▓█ *دار الدراسۃ الاسلامیہ* █▓█

        ♡ ㅤ   ❍ㅤ     ⎙    ⌲

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top