دار الدراسة الإسلامية

شب برأت کی فضیلت و حکم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَب، وَشَعْبَانَ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ

مذکورہ تحریر شب برأت سے متعلق ہے

کیونکہ شب برات سے متعلق بہت سی من گھڑت باتیں اور بدعات عوام الناس میں پائی جاتی ہیں، اسلیے اس تحریر کا مقصد شرعی رہنمائی ہے تاکہ عوام الناس اس رات کی فضیلت کو سمجھ سکے اور قیمتی بناسکے اور ہر قسم کی بدعات اوررسومات سے بچ سکے۔

دین ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے

جو کہ نبیﷺ کی زندگی میں ہی مرحلۂ تکمیل کو پہنچ گیا تھا،اس لیےاس میں کسی بھی قسم کی کمی وبیشی کرنا حرام ہے۔ خود نبیﷺ نے اپنی زندگی مبارک میں تبلیغ دین کا حق ادا کر دیا اور دین کا کوئی گوشہ تشنہ نہ چھوڑا اور آپ نے اپنے اقوال اورافعال کے ذریعہ اپنی امت کے لیے ہر اس امر کی وضاحت فرما دی جسے اللہ نے مشروع کر دیا یا جس کو شریعت نے حرام وناجائز بتلایا اور اِس بات کی گواہی حجۃ الوداع کے تاریخی موقعہ پر صحابہؓ کے جم غفیر نےخود دی۔

اب نبیﷺ کے بعد دین میں کسی بھی ایسی بات کا اضافہ جو نبیﷺ نے نہیں کیا یا بتلایا تو وہ بدعت اورگمراہی کے سوا  کچھ حیثیت نہیں رکہتا۔

شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ ہے

آپ نے روزمرہ زندگی میں مشاہدہ کیا ہو گا کہ جب ہمارے ہاں کسی عزیز ترین مہمان کا آنا ہوتا ہے تو اس کی آمد سے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ اپنے مہمان کے شایان شان استقبال کی تیاریاں کر سکیں اور ہم ذہنی طور پر فارغ ہو جائیں تا کہ اس مہمان کا خاطر خواہ عزت و اکرام کیا جاسکے۔ جناب رسالت مآب حضور صلی اللہ علیہ سلم اور صحابہ کرام رضی اللّہ تعالیٰ عنہ بھی رمضان المبارک کی آمد سے پہلے مہمان مہینے کے استقبال کے اہتمام کے لئے کمربستہ ہو جایا کرتے تھے۔
رمضان المبارک کا اکرام صحیح معنوں میں تب ہی ممکن ہے کہ ہم اس مبارک مہینہ کی آمد سے پہلے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کر کے ذہنی طور پر فارغ ہو جائیں ، رمضان المبارک کے احترام کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم اپنی اپنی ذمہ داریوں سے حتی الامکان فارغ ہوکر رمضان المبارک کا شایان شان استقبال کریں اور اپنا تمام وقت قرآن کی تلاوت اور ذکر و عبادات میں صرف کرسکیں

‘شعبان کی پندرہویں رات ‘شب برأت کہلاتی ہے

یعنی وہ رات جس میں مخلوق کو گناہوں سے بری کر دیا جاتا ہے تقریبا 10 صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے اس رات سے متعلق روایت موجود ہیں

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں

پندرہویں شعبان ( شب برات)کو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آرام گاہ پر نہ پایا تو ان کی تلاش میں نکلی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنت  البقیع کے قبرستان میں ہیں پھر مجھ سے فرمایا کے آج شعبان کی پندرہویں رات ہےاس رات میں اللہ تعالی آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتا ہے

پندرہویں شعبان( شب برات) تقدیر کی تقسیم کی رات

مشکوٰٰۃ شریف کی ایک روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے بھی منقول ہے

:ترجمہ

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

کیا تم جانتی ہو اس رات یعنی پندرھویں شعبان میں کیا ہوتا ہے
آپ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اس میں کیا ہوتا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟
:توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

اس سال پیدا ہونے والے تمام آدمیوں کے نام اس رات فہرست میں لکھ دیئے جاتے ہیں، اور اس سال فوت ہونے والے تمام انسانوں کے نام بھی فہرست میں درج کر دئیے جاتے ہیں، اور اس میں لوگوں کے اعمال( رب کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، اور ان کے رزق اتارے جانے کا فیصلہ کردیا جاتا ہے۔آپ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر جنت میں نہیں جاسکے گا؟

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر جنت میں چلا جائے،آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا: کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا :آپ بھی نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اپنے سر انور پر رکھ کر تین مرتبہ فرمایا نہیں، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی آغوشِ رحمت میں لئے ہوئے ہے۔ اسے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ دہراتے رہے

 زجاجۃ المصابیح، ج1، ص367۔ (مشکوۃ المصابیح، ج1، ص114))

:دوسری حدیث میں ہے

اس رات میں اس سال پیدا ہونے والے ہر بچے کا نام لکھ دیا جاتا ہے، اس سال میں مرنے والے ہرآدمی کا نام لکھ دیا جاتا ہے، اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائےجاتے ہیں،اور تمہارا رزق اتارا جاتا ہے ۔

 :سات لوگوں کے علاوہ سب کیلئے بخشش کا پروانہ

ایک روایت میں ہے اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے وہ سات اشخاص یہ ہیں
مشرک
والدین کا نافرمان
کینہ پرور
شرابی
قاتل
شلوار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا
چغل خور
ان سات افراد کی اس عظیم رات یعنی شب برأت میں بھی بخشش نہیں ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کر لیں۔

( اللهم احفظنا منهم)

روزوں کی کثرت کا مہینہ

ایک روایت میں مروی ہے
:حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کثرت سے میں آپ کو شعبان کے مہینے میں روزہ رکھتے دیکھتا ہوں کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا؟
:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یہ ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان میں واقع ہے اور لوگ عموما اس مہینے کی برکات سے غافل ہیں-اس رات میں اللہ تعالی کے سامنے اعمال پیش کیے جاتے ہیں میری خواہش ہے کہ میرے اعمال اس حالت میں پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں

(السنن الکبری للنسائ 3252)

:نظر رحمت کا مہینہ

:حضرت موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظرِ رحمت فرماتا ہے پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے )دشمنی رکھنے والے کے علاوہ ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے(

ابن ماجہ 1390):

رمضان کے انتظار کا مہینہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَحْصُوا هِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ۔

:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا 
رمضان کے لیے شعبان کی چاند کی گنتی کرو۔

(سنن ترمذی 687)

:حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک روایت منقول ہے

فرماتے ہیں کہ اس رات( شب برات) میں عبادت کیا کرو اور دن میں روزہ رکھا کرو ،اس رات ( شب برات) سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالی اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اعلان ہوتا ہے کہ کون ہے جو اپنے گناہوں کی بخشش کروائے ؟ کون ہے جو رزق میں وسعت طلب کرے؟ کون مصیبت زدہ ہے جو مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہو؟

کیونکہ ہم سب ان چیزوں کے محتاج ہیں لھذا دعاؤں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے

ان احادیث کریمہ اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین اور بزرگان دین کے عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ شب برات کی فضیلت بے بنیاد نہیں  ہے لہذا اس میں تین اعمال کرنے چاہیے 

:پہلا عمل

قبرستان جا کر مردوں کے لیے ایصال ثواب اور دعائیں مغفرت کی جاے

لیکن یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیات مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ جنت البقیع جانا ثابت ہے۔ اس لیے اگر کوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے قبرستان چلا جائے تو وہ باعث اجر و ثواب ہے

لیکن پھول پتیاں، چادر چڑھاوے، اور چراغاں کا اہتمام کرنا اور ہر سال جانے کو لازم سمجھنا اس کو شب برأت کا باقاعدہ حصہ بناکر ضروری سمجھنا کسی صورت بھی ٹھیک نہیں ہے۔

کیونکہ جو چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجہ میں ثابت ہے اس کو اسی درجہ میں رکھنا چاہیئے اسی کا نام اتباع سنت اور دین ہے۔

:دوسرا عمل

اس رات میں نوافل،تلاوت،ذکرواذکار کا اہتمام کرنا۔

اس بات میں یہ بات واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں انفرادیت اور تنہائی مقصود ہے یہ خلوت کی عبادت ہے ، اس کے ذریعہ انسان اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے، لہذا نوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھر میں ہی ادا کرکے اس کو غنیمت سمجھیں  خصوصا نوافل کا اہتمام کرنا اور باقاعدہ نوافل کے لیے جماعت کرانا یہ کسی صورت بھی درست نہیں ہے

یہ بات خوب سمجھ لیں کہ یہ رات انتہائی فضیلت والی رات ہے اس کو شوروشغب، کھیل کود، سیر و تفریح، اور محض رسمی رواجی عبادت میں ضائع کرنا یہ اس قیمتی رات کی برکات سے محرومی کا سبب ہے

لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالی سے توبہ استغفار کرے اور ان کو فضول اور لایعنی کاموں میں ضائع ہونے سے ضرور بچانے کی کوشش کرے۔

:تیسرا عمل

دن میں روزہ رکھنا بھی مستحب ہے، ایک تو اس بارے میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت منقول ہے، اور دوسری وجہ یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے ایام بیض (13-14-15) تاریخ کو روزہ رکھنے کا اہتمام فرمایا کر تے تھے، لہذا اگر اس نیت سے روزہ رکھا جائے تو وہ باعث اجر و ثواب ہوگا۔

باقی اس رات میں پٹاخے بجانا، آتش بازی کرنا، اورحلوے کی رسم کا اہتمام کرنا، یہ سب خرافات اور اسراف میں شامل ہے۔

کیونکہ شیطان تو چاہتا ہی یھی ہے کے ان فضول کاموں میں مسلمانوں کو مشغول کر کے اس قیمتی رات کے فضائل سے محروم کردیا جائے، اور یھی شیطان کا اصل مقصد ہے

: پندرھویں شعبان ( شب برات )کا روزہ رکھنے کا حکم

ایک مسئلہ شب برات کے بعد والے دن یعنی 15 شعبان کے روزے کاہے، اسکو بھی خوب سمجھ لینا چاہئے، وہ یہ کہ سارے ذخیرہ حدیث میں اس روزہ کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب برات کے بعد والے دن روزہ رکھولیکن یہ روایت بھی ضعیف ہے لہٰذا اس روایت کی وجہ سے خاص 15 شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب قرار دینا بعض علماءکے نزدیک درست نہیں ہے ،البتہ یہ بات ضرور ہے کے پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے سوائے 28اور29 شعبان کو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے کو حضور ﷺ نے منع فرمایا ہے، کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو، تاکہ رمضان کے روزوں کےلئے انسان نشاط اور صحت مند ہونے کی حالت میں تیا ر رہے

:ماہ رمضان کی تیاری ابھی سے شروع کریں

ماہ رمضان کی برکات حاصل کرنے کے لیے اسی ماہ سے رمضان کی تیاری کی جائے نمازوں کا اہتمام اور روزے رکھنے کی عادت ڈالی جائے، اور اپنے کاموں کو اس طرح سرانجام دیا جاۓ کہ رمضان المبارک میں وقت فارغ کر کے اکثر اوقات ذکر و عبادات اور تعلق مع اللہ میں صرف کیا  جاسکے

ان تمام احادیث مبارکہ سے ہمیں معلوم چلتا ہے کے یہ رات انتہائی برکتوں اور رحمتوں والی ہےاور یھی وجہ ہے کے اکابرین اور سلف صالحین نے اس رات کی فضیلت کو سمجھتے ہوئے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔

اس لیے ہمیں بھی اس رات کی فضیلت سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیئے

اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین.

شب برأت 2024کی رات کب؟

شبِ برأت 25/فروری 2024، اتوار کے روز مغرب کے بعد ہے

۔یعنی شبِ برات کا وقت 25/ فروری کی شام سورج غروب ہونے سے لےکر, آئندہ کل 26/فروری کی صبح صادق تک کا وقت شبِ برأت کہلائیگا۔

شب برأت 2024کا روزہ کب؟

شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے

شب برأت کا روزہ26/ فروری 2024 بروز  پیر کو دن میں رکھا جائیگا

 دارالدراسۃ الاسلامیہ یوٹیوب لنک

https://www.youtube.com/@DarulDirassa

دارالدراسۃ الاسلامیہ فیس بک لنک

https://www.facebook.com/daruldirasaa

 واٹس ایپ نمبر

03314447421

ایمیل ایڈریس

daruldirassa@gmail.com

▓█ دار الدراسۃ الاسلامیہ █▓█

♡ ㅤ   ❍ㅤ     ⎙    ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ   ˢᵃᵛᵉ     ˢʰᵃʳᵉ

ماہ رجب اور شب معراج کی فضیلت و حقیقت

1 thought on “شب برأت کی فضیلت و حکم”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top